Silsla Aalia Ayubia Qadria Chishtia
  • HOME
  • ABOUT
  • SHAJRA-E-TAIBA
  • BOOKS
  • BLOGS
  • ALBUMS
  • VIDEOS
  • YOUTUBE LIVE
  • DUA
  • CONTACT
  • Home
  • Blogs
  • Islam
  • Faqar
May 19, 2025

Faqar

by root / Tuesday, 17 April 2018 / Published in Islam, Silsla Aalia Ayubia Qadria Chishtia, Tasawwuf

فقر

ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
وَاللّٰہُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرائُ (محمد، ۴۷:۳۸)
’’اللہ ہی غنی ہے اور تم محتاج و فقیر ہو‘‘۔
نیز فرمایا ہے۔
یٰاَیُّھَاالناَّسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَائُ اِلَی اللّٰہِ وَاللّٰہُ ہُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْد
(فاطر، ۳۵:۱۵)
’’اے لوگو ! تم اللہ کی طرف محتاج (فقیر) ہو اور اللہ ہی غنی ہے اور تم محتاج و فقیر ہو‘‘۔
مزید ارشادِ خداوندی ہے:
لِلْفُقَرَائَ الْذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ (البقرہ، ۲:۲۷۳)
’’ان فقرا کیلئے جو اللہ کی راہ میں محصور ہیں‘‘۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایااَلْفَقْرُ فَخْرِیْ وَاْلفَقْرُمِنِّیْ ’’مجھے فقر پرفخر ہے اور فقر مجھ سے ہے‘‘۔
حضور نبی کریم رؤف الرحیم ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں کے خزانوں کی کنجیاں عطا فرمادیں ۔ اور ہر قسم کے اختیارات
وانعامات سے نوازا اور کونین کی ہر چیز کا مالک و مختار بنایا ۔ مگر اس کے باوجود آپ نے فقر کو اختیار فرمایا چنانچہ ارشاد
فرمایا ہے:
اَللّٰھُمَّ اَحْیِنِیْ مِسْکِیْنًا وَاَمْتَنِیْ مِسْکِیْنًا
وَاَحْشُرْنِیْ فِیْ زُمْرَۃِالْمسَاکِیْن
(سنن ترمذی، ۴:۵۷۷، رقم الحدیث:۲۳۵۲)
’’اے خدا مجھے مسکینی میں زندہ رکھ اور مسکینی میں
وفات دے اور مسکینوں کے ساتھ مجھے اٹھا‘‘۔
نیز آپ کا ارشاد ہے کہ روز قیامت اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا:
اُدْنُوْمِنِیْ اَحْبَّائِیْ فَیَقُوْلُ الْمَلَئِکَتُہ مَن
اَحْبَاَّئُ کَ فَیَقُوْلُ اللّٰہُ فُقَرَائُ الْمَسٰکِیْنo
(دیلمی، مسند الفردوس، ۵:۲۳۷، رقم الحدیث:۵۰۵۸)
’’میرے محبوبو ں کو میرے قریب کرو ۔ فرشتے عرض کریں گے
کو ن تیرے محبوب ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا وہ مسکین فقراء ہیں‘‘ ۔

رسول خدا ﷺ نے ارشاد فرمایا!
یَدْ خُلْ فُقَرَائُ اُمَّتِی الْجَنْۃ قَبْلَ الْاَغَنَیْآئِ
نِصْفِ یَوْمٍ وَھُوَ خَمْسَائۃ عَامٍo
’’میری امت کے فقراء جنت میں دولت مندوں سے نصف
یوم بیشتر داخل ہوں گے اور یہ نصف یوم پانچ سو برس کا ہے‘‘۔
حضر ت امام غزالی نے نقل کیا ہے کہ انبیا ء میں سے حضرت سلیمان سب نبیوں سے بعد جنت میں داخل ہوں گے کیونکہ وہ سب
سے زیادہ مالدار تھے ۔ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین میں سے حضرت عبدالرحمان بن عوف سب سے بعد جنت میں
داخل ہوں گے کیونکہ وہ صحابہ میں سب سے زیادہ مالدار تھے۔
یہ تو ان مقدس ہستیوں کے بارے میں ہے جو اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار اور اس کے احکامات پر عمل کرنے والے اور اس کی راہ میں
خرچ کرنے والے ہیں تو جو لوگ مالدار ہونے کے ساتھ ساتھ اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے یا ناجائز جگہوں پر خرچ کرتے
ہیں ان کا کیا حال ہوگا ۔ مسجد نبوی شریف میں فقرا صحابہ کی ایک جماعت رہتی تھی جو تمام کائنات سے کنارہ کش ہو کر اپنی
روزی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی عطا پر بھروسہ اور توکل کئے ہوئے بیٹھ گئے تھے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پاک حضرت محمد
ﷺ کو ان کے ساتھ بیٹھنے اور انکی دلجوئی کا حکم فرمایا:
وَلَاتَطْرُدِالَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمَ بِالْغَدَاۃٖ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہُ
(الانعام، ۶:۵۲)
’’اور دور نہ کروانہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام اس کی رضا چاہتے ہیں‘‘۔
ایک دفعہ کفار کے سردار حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے دیکھا کہ آپ کے اردگرد غربا اور مساکین کا ہجوم ہے ۔ بولے
کہ ہم کو ان فقراء مساکین کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے شرم آتی ہے اگر آپ انہیں اپنی مجلس شریف سے نکال دیں تو ہم آپ کی خدمت میں
حاضر رہیں۔ ہم ہی نہیں بلکہ بہت خلقت ایمان قبول کرے گی۔ مگر حضور ﷺ نے قبول نہ فرمایا اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ
کے نزدیک فقراء کا درجہ بہت زیادہ ہے۔
نیز اﷲتعالیٰ نے فرمایا:
اور تمہاری آنکھیں انہیں (یعنی فقراء کو ) چھوڑ کر (ان مالداروں) پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگی کا سنگھار چاہوگے اور اس کا
کہانہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ۔ اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا۔ اس کا کام حد سے گذر گیا اور فرمادو (ان
کفار مالداروںکو) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔ بے شک ہم نے ظالموں کے
لئے آگ تیار کررکھی ہے۔ یعنی اس آیہ مبارکہ میں یہ فرمایا گیا کہ آپ ان فقراء کو چھوڑکر اگر ان مالداروں کی طرف متوجہ ہوگئے
تو ان کے دلوں پر کیا گزرے گی یہ تو صر ف آپ کی زیارت کے مشتاق رہتے ہیں ۔ اور ان مالداروں کو فرمادو کہ تمہاری وجہ سے
ان فقراء کو دور نہیں کیا جائے گا ۔ تم چاہے ایمان لاؤیا نہ لاؤ چو نکہ تم کو غربا کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے شرم آتی ہے اور جنت فقراء
کی جگہ ہے لہذا تمہیں دوزخ میں رکھا جائے گا۔ جہاں سردار ہوں گے۔ ان آیات مقدسہ کے نزول کے بعدحضور سیدِ عالم ﷺ جس
جگہ بھی ان فقرا میں سے کسی ایک کو ملاحظہ فرماتے تو آپ فرماتے میرے ماں باپ قربان یہ وہ حضرات ہیں جن کے لئے اللہ
تعالیٰ نے مجھے تاکید فرمائی۔
پس اللہ تعالیٰ نے فقیر کو بہت بڑا مرتبہ عطا فرمایا ہے اورفقراء کو خاص منزل مرحمت فرمائی ہے یہاں تک کہ انہوں نے اسباب
ظاہری و باطنی کو ترک کر کے مکمل طور پر مسبب الاسباب یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اختیار کیا۔ اب انکا فقران کیلئے باعث
فخر بن گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اَلْفَقْرُ عِزُّلِاَھْلِہٖ فقرصاحبانِ فقر کے لئے موجب عزت ہے فقر کی عزت اس میں ہے کہ

اپنے اعضاء کو ذلیل حرکتوں سے بچائے اور اپنے حال کو خلل سے محفوظ رکھے، نہ بدن معصیت و لغزش میں پڑے اور نہ ہی
اپنی جان پر آفت راہ پائے۔ اس کی ظاہری حالت نعمتوں میں مستغرق ہو اور اس کا باطن باطنی نعمتوں سے آراستہ ہو ۔ تاکہ اس کا
جسم روحانیت اور اسکا دل ربانی انوار کا منبع ہو ۔ نہ خلق کا اس سے علاقہ ہو اور نہ آدمیت کی اس سے نسبت ہو یہاں تک کہ وہ
خلق سے علاقہ رکھنے اور آدمیت کی نسبت رکھنے سے بے نیاز و فقیر ہو اور اس جہان کی ملکیت اور آخرت میں درجات کی
خواہش سے دل کو تو نگر نہ کر ے اور یہ جانے کہ دونوں جہان اس کے فقر کی ترازو کے پلہ میں مچھر کے پرکے برابر بھی وزن
نہیں رکھتے ( جب فقیر کی یہ حالت ہوگی تو ان کا ایک سانس بھی دونوں جہان میں سما نہیں سکتا)۔
حضر ت ابولحسن نوری فرماتے ہیں
فقیر کی تعریف یہ ہے کہ نہ ہونے کے وقت خاموش رہے۔ جب ہو تو خرچ کرے نیز فرمایا موجودگی کے وقت پریشان ہوتا ہے یعنی
نہ ہونے کی حالت میں خاموش رہتا اور راضی برضا رہتا ہے اور مو جو د ہونے کی صورت میں پسند کرتا ہے کہ دوسرے پر خرچ
کرے۔
حضرت شبلیؒ فرماتے ہیں
فقیر بلا کا سمندر ہے اور تمام بلائیں عزت ہیں نیز فر مایا ۔ فقیر وہ ہے جو حق تعالیٰ کے سوا کسی کی پرواہ نہ کرے۔
ملفوظات نظام الدّین اولیاءؒ میں ہے
قیامت کے دن فقراء کو وہ درجے عطا ہوں گے کہ تمام خلقت اس بات کی آرزو کرے گی کہ کاش ہم دنیا میں فقیر ہوتے۔
فقیر کے بارے میں حضرت سلطان العارفین فرماتے ہیں
واضح رہے کہ فقر دو قسم کا ہوتا ہے ۔ ایک اختیاری ، دوسرا اضطراری ۔ فقر اختیاری۔ ’’اَلْفَقْرُ فَخْرِی وَالْفَقْرُ مِنّیْ‘‘ اس کے دو مراتب
ہیں ۔ ایک خزانہ دل کا تصرف اور عنایت اور تمام دنیاوی خزانوں کا تصرف ۔ دوسرا ہدایت معرفت اور قرب الہٰی۔ فقرا ضطراری
والا دربدر بھیک مانگتا پھرتا ہے اور عنایت سے محروم رہتا ہے ۔ اس میں دن بھر فقر کی شکایت کرتاپھر تا ہے ۔ فقر اضطراری ہی
فقر مکب ہے ۔ جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے ۔
قَالَ النبی ﷺ نعوذباللّٰہ من فقر المکب
عین منہ کے بل گرادینے والے فقرسے اللہ کی پناہ مانگتا ہے۔
کوڑا تحت دنیادا باھوؒ فقر سچی بادشاہی ھو
راہ فقر دا پرے پریرے اوڑک کوئی نہ دسے ھو
ایہ دنیا بت پرستی مت کوئی اس تے وسے ھو
موت فقیری جیں سرآوے باھوؒ معلم تھیوے تسے ھو
حضر ت سلطان العارفین فرماتے ہیں ۔ فقیر ہونا کوئی آسان کام نہیں ۔ فقر میں بہت بڑے بھید ہیں اس کی کوئی انتہا نہیں ۔ پھر
فرمایا:
فقیری درویشی نہ گفتگو میں ہے اور نہ پڑھنے پڑھانے میں اور نہ مسئلہ مسائل اور حکایات وقصہ خوانی میں ہے یہی دنیا تو بت
پرستی ہے ۔ اس پرکوئی بھروسہ نہ کرے ۔ فقیری معرفت جاننے اور غرق فی التوحید ہو کر بے خودی حاصل کرنے ۔ ہوائے نفس
اور گناہ شیطانی سے باز آنے میں ہے اور فقرکے مراتب سے وہی شخص واقف ہوتا ہے جو فقر تک پہنچا ہو ۔اور جس نے فقر کی
لذت چکھی ہو ۔ اور فقر اختیار کیا ہو اور سلطان الفقراء کو اپنی آنکھوںسے دیکھ لیا ہو ۔

فقر: ف ،ق،ر
ف سے فنائے نفس ،ق۔۔۔سے قناعت، ر۔۔۔سے ریاضت
جاں تائیں خودی کریں خود نفسوں تاں تائیں رب نہ پانویں ھو
شرط فنادی جانیں ناہیں تے نام فقیر رکھانویں ھو
موئے باہجھ نہ سوہندی الفی اینویں گل وچ پانویں ھو
نام فقیر تد سوہندا باھوؒ جد جیوندیاں مرجانویں ھو
اے درویش جب تک تو اپنے نفس میں انانیت (ماسواللہ ) پاتا ہے تب تک (عرفان ذات ) رب تعالیٰ کو نہ پائے گا ۔تو نے اپنے آپ کو
فقیر کہلا کر یہ جو درویشانہ الفی گلے میں ڈال لی ہے ۔یہ الفی( مُوْ تُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْ تُوْا) (ابن حجر عسقلانی، الامتاع بالاربعین المتبانیۃ
السماع، ۱:۹۸) تو موت حاصل کئے بغیر زیب نہیں دیتی۔
اے باھو فقر نام تو تب زیب دیتا ہے ۔ جب مقام سلوک میں فنائے نفس حاصل کر کے جتیے جی مر جائیں ۔ جب خود کو اور اپنی
جملہ خواہشات کوچھوڑ دیا تو مرنے سے پہلے مر جاؤکا مقام آجاتا ہے۔ اگر یہ مقام حاصل نہیں تو فقیر کہلاناغلط ہوگا کیونکہ فقیر کا
پہلا مرتبہ ( مُوْتُوْاَ قَبْلَ اَنْ تَمُو تُوْا)ہے۔
راہ فقر کیلئے ریاضت و عرفان تو مقصد اولیٰ ہے ۔ مرشد کامل سے نسبت پیدا کر کے سرمایہ معرفت جو اصل سرمایہ ہے کوحاصل
کرنا ہی افضل ہے اور یہی فقر سچی بادشاہی ہے دنیا کے تمام جاہ و جلال فقرکے سامنے ہیچ ہیں۔
فقر رحمت راز وحدت نور حق
در حکم فقرش بود جملہ خلق
فقر رحمت ہے وحدت کا راز اور اللہ کانور ہے فقر کے حکم کے تحت تمام مخلوق ہے۔
فقر عاجز مبیں مفلس حقیر
نظر فقرش کیمیا روشن ضمیر
فقر کو بے اختیار اور مفلس مت سمجھو۔فقر کی نظر سونا بنانے والی روش دل ہے
تین قسم کے لوگو ں کی صحبت سے بچو
شیخ المشائخ یحیٰ بن معاذ رازی فرماتے ہیں:
تین قسم کے لو گوں کی صحبت سے بچو ۔ ایک غافل علماء سے ،دوسرے سست فقراء سے ،تیسرے جاہل صوفیوں سے۔
غافل علماء
وہ ہیں جنہوں نے دنیا کو اپنے دل کا قبلہ بنارکھا ہے اور شریعت میں آسانی کے متلاشی رہتے ہیںاور بادشاہوں کو پوجتے ہیں ظالموں
کا دامن پکڑتے ، ان کے دروازوں کاطواف کرتے ، خلق میں عزت و جاہ کو اپنی محراب گردانتے، اپنے غرورو تکبر اور عقلمندی
پر فریفتہ ہوتے دانستہ اپنے کلام میں رقت پیدا کرتے ۔ ائمہ و پیشواؤں کے بارے میں زبان طعن دراز کرتے ۔ بزرگان دین کو مقہور
کرتے اور زبان درازی میں مشغول رہتے ہیں اگر ان کے ترازو کے پلڑے میں دونوں جہان کی نعمتیں نہیں پیدا ہوتیں تو اس وقت وہ

کینہ و حسد کو اپنا مذہب بنالیتے ہیں غرضیکہ یہ باتیں علم کی نہیں ۔ علم تو ایک ایسی صفت و خوبی ہے جس سے جہل و نادانی کی
باتیں اسے اہل علم سے دور کردیتی ہیں ۔
سست فقراء
یہ وہ لوگ ہیں جب کوئی کام اپنی خواہش کے مطابق کرتے ہیں اگرچہ وہ باطل ہی ہو تو وہ اس کی مدح و تعریف کرتے ہیں اور جب
کوئی کام اپنی خواہش کے خلاف کرتے ہیں اگرچہ وہ حق ہی ہو تو اس کی مذمت و برائی کرتے ہیں اور مخلوق سے ایسا سلوک
کرتے ہیں جس میں جاہ و مرتبہ کی طمع ہوتی ہے اور عمل باطل پر مخلوق سے مداہنت کرتے ہیں۔
جاہل صوفی
یہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی شیخ و مرشد نہیں ہوتا اورکسی بزرگ سے انہوں نے تعلیم و ادب نہیں سیکھا اور خود بخود مخلوق خدا
کے درمیان کو د پڑے جنہوں نے زمانہ کی ملامت کامزہ تک نہ چکھا ۔ مگر اندھے پن سے سبز رنگ کے کپڑے پہن لئے اور بے
حرمتی سے خوشی کے راستہ میںتیر کر ان کی صحبت اختیار کر لی ان کی حماقیتں ان میں پھیل گئیں غرضیکہ خود ستائی میں مبتلا
ہو کر حق و باطل کی راہ میں تمیز کرنا ان سے پوشید ہ ہوگیا پس تین گروہ ہیں جن کو شیخ کامل ہمیشہ یادرکھے اور اپنے مریدوں کو
ان کی صحبت سے بچنے کی تلقین کرے ۔ کیونکہ یہ لوگ اپنے دعوؤں میں جھوٹے ہیں اور ان کی روش ناقص و نامکمل ہے۔
حضرت ابوبکروراق سے منقول ہے
لوگوں کے تین گروہ ہیں۔
(۱) علماء (۲) امراء (۳) فقراء
جب علماء خراب ہوتے ہیں تو خلق پر طاعت و احکام شریعت تباہ ہوتے ہیں اور امراء خراب ہوتے ہیں تو لوگوں کی روزی تباہ ہوتی
ہے اور جب فقراء خراب ہوتے ہیں تو لوگوں کے اخلاق برباد ہوتے ہیں ۔
لہذا امرء و سلاطین کی خرابی ظلم و ستم سے ہوتی ہے اور علماء کی خرابی لالچ و طمع سے، اور فقراء کی خرابی ریاست طلبی
سے ۔ جب تک امراء و سلاطین علماء سے منہ نہ موڑیں تباہ و خراب نہیں ہوتے ۔اور جب تک علماء بادشاہوں کی صحبت اختیار نہ
کریں تباہ وخراب نہیں ہوتے اور جب تک فقراء ریاست و منزلت کی خواہش نہیں کرتے تباہ وہ خراب نہیں ہوتے۔ اس لئے کہ
بادشاہوں کاظلم بے علمی سے ہے اور علماء میں طمع بددیانتی سے ہے اور فقراء میں ریاست طلبی بے تو کلی سے ہے لہذا بے علم
بادشاہ بدیانت عالم ، اور بے توکل فقیر بہت برے ہوتے ہیں ۔ لوگوں میں خرابیوں اور برائیوں کا ظہور انہی تینوں گروہوں میں وابستہ
ہے۔
غیر اسلام فقراء
فقیری جوگیوں میں بھی ہے اوران میں زبردست فقیری ہوتی ہے۔ مگر ناپاک ۔ ہندو مذہب میں ایک تو (وید شاستر ) ہے اور دوسرا
(یوگ وید ) شاسترانکی شریعت ہے اور یوگ ان کی طریقت شاستر کے ماہر کو پنڈت کہتے ہیں اور جوگ (یوگ) کے ماہر کو جوگی
(یوگی) اور سوامی کہتے ہیں۔ عیسائی مذہب میں بھی فقیری ہے عیسائی شریعت (بائبل کے ماہر کوقسیس اور بے شادی بیاہ تنہارہ کر
زندگی بسر کرنے ) والے فقیر کو راہب کہتے ہیں قرآن مجید میں دونوں کا تذکرہ ہے۔
ذٰ لِکَ بِاَنَّ مِنْھُمْ قِسِّیْسِیْنَ وَ رُھْبَاناً (المائدہ، ۵:۸۲)
’’ان میں قسیس (علماء) او ر رہبان (درویش) ہیں‘‘
بدھ مذہب کے فقیر کو بھنگی کہتے ہیں

پس کون سا مذہب ہے جس میں فقیر ی نہیں مگر بعثت حضور نبی کریم ﷺکے بعد سب ناپاک (منسوخ) ہے ہمیں اس فقیری کی
ضرورت ہے جسے رسول ﷺ لائے ہیں جس طرح اسلام کے بعد تمام مذاہب منسوخ ہوگئے اسی طرخ ان دینوں اور مذہبوں کی
فقیری بھی منسوخ ہوگئی اسلام کامل و مکمل مذہب ہے اسلام کی فقیری بھی کامل و مکمل ہے۔
ناپاک لوگوں کی فقیری بھی ظاہری طور پر زبردست ہوتی ہے مگر عالم ناسوت (یعنی )اسی عالم ظاہر تک رہتی ہے ۔ عالم ملکوت ،
جبروت اور لاہوت میں اس کا کوئی دخل نہیں ہے۔
دوسرے مذاہب کی فقیری
جس طرح بکری کا گوشت ہے اور سور کا گوشت بھی گوشت ہے مگر سور کا گوشت مسلمان اس لئے نہیں کھاتے کہ وہ حرام ہے
اور ناپاک ہے اور بکری کا گوشت اس لئے کھاتے ہیں کہ وہ حلال اور پاک ہے ۔
اسی طرح ناپاک اور پاک فقیری کا (معاملہ) ہے ہم جوگیوں اور دوسرے مذاہب والوں کی فقیری کے منکر نہیں ہیں ان میں بھی بڑی
زبردست فقیری ہے مگر ہمارے لئے ناپاک ہے جس طرح کہ مسلمانوں کیلئے سور کا گوشت ناپاک ہے اسی طرح وہ فقیری بھی
ناپاک ہے۔

What you can read next

Adab-E-Shaykh
Tasawwuf and Sufi
Islam

2 Comments to “ Faqar”

  1. Alayna3677 says :Reply
    April 23, 2025 at 3:20 pm

    Awesome https://shorturl.at/2breu

  2. Ayden2732 says :Reply
    April 29, 2025 at 11:55 pm

    Awesome https://is.gd/N1ikS2

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Recent Posts

  • Quran Majeed

    قرآن مجید قرآن اللہ تعالیٰ کی نازل کر دہ آسم...
  • Adab-E-Mehfil

     آداب محفل حضور ﷺ نے فرمایا!کوئی شخص خود بیٹھن...
  • Adab-E-Shaykh

    شیخ کے آداب مرید پر واجب ہے کہ ظاہر میں اپنے ش...
  • Tasawwuf and Sufi

    تصوف اور صوفی منکرین تصوف کہتے ہیں کہ قرآن و ح...
  • Islam

    اسلام دنیامیں تقریباً  ساڑھے سات ارب لوگ بستے ہ...

Categories

  • Islam
  • Silsla Aalia Ayubia Qadria Chishtia
  • Tasawwuf

Receive our e-mails straight to your inbox.

FOLLOW US

Copyright © 2021. All rights reserved.

TOP
Loading...